Wednesday, 20 March 2019

Shayari For Friends | Laghzashon se mawara to bhi nahi mein bhi nai

 لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں
عارف سعید

لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 



لغزشوں سے ماورا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 
دونوں انساں ہیں خدا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 

تو مجھے اور میں تجھے الزام دیتا ہوں مگر 
اپنے اندر جھانکتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 

مصلحت نے کر دیا دونوں میں پیدا اختلاف 
ورنہ فطرت کا برا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 

چاہتے دونوں بہت اک دوسرے کو ہیں مگر 
یہ حقیقت مانتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 

جرم کی نوعیتوں میں کچھ تفاوت ہو تو ہو 
درحقیقت پارسا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 

رات بھی ویراں فصیل شہر بھی ٹوٹی ہوئی 
اور ستم یہ جاگتا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 

جان عارفؔ تو بھی ضدی تھا انا مجھ میں بھی تھی 
دونوں خود سر تھے جھکا تو بھی نہیں میں بھی نہیں 

وڈیودیکھنےکےلیےکلک کیجیے