Wednesday, 20 March 2019

Whatsapp Poetry | Apni ankhon k samandar mein

 اپنی آنکھوں کے سمندر میں اتر جانے دے
نظیر باقری


Apni ankhon k samandar mein


اپنی آنکھوں کے سمندر میں اتر جانے دے 
تیرا مجرم ہوں مجھے ڈوب کے مر جانے دے 

اے نئے دوست میں سمجھوں گا تجھے بھی اپنا 
پہلے ماضی کا کوئی زخم تو بھر جانے دے 

زخم کتنے تری چاہت سے ملے ہیں مجھ کو 
سوچتا ہوں کہ کہوں تجھ سے مگر جانے دے 

آگ دنیا کی لگائی ہوئی بجھ جائے گی 
کوئی آنسو مرے دامن پہ بکھر جانے دے 

ساتھ چلنا ہے تو پھر چھوڑ دے ساری دنیا
چل نہ پائے تو مجھے لوٹ کے گھر جانے دے

زندگی میں نے اسے کیسے پرویا تھا نہ سوچ
ہار ٹوٹا ہے تو پھر موتی بھی بکھر جانے دے

ان اندھیروں سے ہی سورج کبھی نکلے گا نظیر
رات کے سائے ذرا اور نکھر جانے دے

وڈیودیکھنےکےلیےکلک کیجیے