Wednesday, 20 March 2019

Kabhi aah lab pe machal gayi | Rashid Kamil

کبھی آہ لب پے مچل گئی کبھی اشک آنکھ سے ڈھل گئے 
راشدکامل 


Sad Urdu Poetry - Kabhi aah lab pe machal gayi
Kabhi aah lab pe machal gayi


کبھی آہ لب پے مچل گئی کبھی اشک آنکھ سے ڈھل گئے 
وہ تمھارے غم کے چراغ ہیں کبھی بجھ گئے کبھی جل گئے 

میں خیال و خواب کی محفلیں نا با قدر شوق سجا سکا 
تمہاری ایک نظر کے ساتھ ہی میرے سب ارادے بدل گئے 

کبھی رنگ میں کبھی روپ میں کبھی چھاؤں میں کبھی دھوپ میں 
کہیں آفتاب نظر ہیں وہ کہیں مہتاب میں ڈھل گئے 

جو فنا ہوئے غم عشق میں انہیں زندگی کا نا غم ہوا 
جو نا اپنی آگ میں جل سکے وہ پرائی آگ میں جل گئے 

یا انہیں بھی میری طرح جنون تو پھر ان میں مجھ میں یہ فرق کیا ؟ 
میں گرفت غم سے نا بچ سکا وہ حدود غم سے نکل گئے

وڈیودیکھنےکےلیےکلک کیجیے