Thursday, 21 March 2019

Judai Poetry Hijar k khoon rulate ho kahan hote ho

ہجر میں خون رلاتے ہو کہاں ہوتے ہو
سعید واثق

Hijar k khoon rulate ho kahan hote ho



ہجر میں خون رلاتے ہو کہاں ہوتے ہو
لوٹ کر کیوں نہیں آتے ہو کہاں ہوتے ہو

جب بھی ملتا ہے کوئی شخص بہاروں جیسا
مجھ کو تم کیسے بھلاتے ہو کہاں ہوتے ہو

یاد آتی ہیں اکیلے میں تمھاری نیندیں
کس طرح خود کو سلاتے ہو کہاں ہوتے ہو

مجھ سے بچھڑے ہو تو محبوب نظر ہو کس کے
آج کل کس کو مناتے ہو کہاں ہوتے ہو

شب کی تنہائی میں اکثر یہ خیال آتا ہے
اپنے دکھ کس کو سناتے ہو کہاں ہوتے ہو

موسم گل میں نشہ ہجر کا بڑھ جاتا ہے
میرے سب ہوش چراتے ہو کہاں ہوتے ہو

سرد راتوں میں تمھیں کیسے بھلا سکتا ہوں
آگ سی دل میں لگاتے ہو کہاں ہوتے ہو

تم تو خوشیوں کی رفاقت کے لیے بچھڑے تھے
اب اگر اشک بہاتے ہو کہاں ہوتے ہو

شہر کے لوگ بھی واثق یہی کرتے ہیں سوال
اب بہت کم نظر آتے ہو کہاں ہوتے ہو

وڈیودیکھنےکےلیےکلک کیجیے