کوئی بات کر کوئی بات کر
میرے جان جاناں میرے ہمسفر کوئی بات کر کوئی بات کر
تیرے لب ہلیں تو کٹیں سفر کوئی بات کر کوئی بات کر
کوئی بوجھ ہے تو اتاردے کوئی خوف ہے تو نکال دے
میرا ہاتھ ہے تیرے ہاتھ پر کوئی بات کر کوئی بات کر
کبھی مجھ کو اذن سوال دے جونہیں تو لفظ اچھال دے
تیرے لفظ تجھ سے بھی معتبرکوئی بات کر کوئی بات کر
نہیں یاد کتنے برس گئےتیری گفتگو کو ترس گئے
میری کھڑکیاں میرے بام ودر کوئی بات کر کوئی بات کر
کبھی ساتھ بھی تھے رواں دواں بھلے نصیب ہے درمیاں
بھلے تو ادھر بھلے میں ادھر کوئی بات کر کوئی بات کر
تجھے چپ ہے کیسی لگی ہوئی ابھی عمر تو ہے پڑی ہوئی
ابھی مسکرا ابھی غم نہ کر کوئی بات کر کوئی بات کر
کوئی آدمی ہے نہ دلیل ہےکوئی بام ہے کہ فصیل ہے
فقظ ایک میں فقط ایک تو کوئی بات کر کوئی بات کر
کوئی بات کر کوئی بات کر آڈیو سننے کے لیے یوٹیوب لنک پہ کلک کیجیے
No comments:
New comments are not allowed.