Sunday, 10 March 2019

manoos ajnabi | Nasir KAzmi

گئے دنوں کا سراغ لے کر 
ناصر کاظمی

Sad Urdu Poetry

گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ 
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ 

بس ایک موتی سی چھب دکھا کر بس ایک میٹھی سی دھن سنا کر 
ستارۂ شام بن کے آیا برنگ خواب سحر گیا وہ 

خوشی کی رت ہو کہ غم کا موسم نظر اسے ڈھونڈتی ہے ہر دم 
وہ بوئے گل تھا کہ نغمۂ جاں مرے تو دل میں اتر گیا وہ 

نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا نہ فرصتوں کی اداس برکھا 
یوں ہی ذرا سی کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ 

کچھ اب سنبھلنے لگی ہے جاں بھی بدل چلا دور آسماں بھی 
جو رات بھاری تھی ٹل گئی ہے جو دن کڑا تھا گزر گیا وہ 

بس ایک منزل ہے بوالہوس کی ہزار رستے ہیں اہل دل کے 
یہی تو ہے فرق مجھ میں اس میں گزر گیا میں ٹھہر گیا وہ 

شکستہ پا راہ میں کھڑا ہوں گئے دنوں کو بلا رہا ہوں 
جو قافلہ میرا ہم سفر تھا مثال گرد سفر گیا وہ 

مرا تو خوں ہو گیا ہے پانی ستم گروں کی پلک نہ بھیگی 
جو نالہ اٹھا تھا رات دل سے نہ جانے کیوں بے اثر گیا وہ 

وہ مے کدے کو جگانے والا وہ رات کی نیند اڑانے والا 
یہ آج کیا اس کے جی میں آئی کہ شام ہوتے ہی گھر گیا وہ 

وہ ہجر کی رات کا ستارہ وہ ہم نفس ہم سخن ہمارا 
صدا رہے اس کا نام پیارا سنا ہے کل رات مر گیا وہ 

وہ جس کے شانے پہ ہاتھ رکھ کر سفر کیا تو نے منزلوں کا 
تری گلی سے نہ جانے کیوں آج سر جھکائے گزر گیا وہ 

وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصرؔ 

تری گلی تک تو ہم نے دیکھا تھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ 

وڈیو دیکھنے کے لیے یوٹیوب لنک پہ کلک کیجیے