Monday, 15 April 2019

Ahmed Faraz Poetry | bhali si aik shakal thi

 بھلی سی ایک شکل تھی
احمد فراز

Ahmed Faraz Ghazal - Bhali si ek shakal thi
Ahmed Faraz - Bhali Si Ek Shakal Thi


بھلے دنوں کی بات ہے 
بھلی سی ایک شکل تھی 
نہ یہ کہ حسن تام ہو 
نہ دیکھنے میں عام سی 

نہ یہ کہ وہ چلے تو کہکشاں سی رہ گزر لگے 
مگر وہ ساتھ ہو تو پھر بھلا بھلا سفر لگے 

کوئی بھی رت ہو اس کی چھب 
فضا کا رنگ روپ تھی 
وہ گرمیوں کی چھاؤں تھی 
وہ سردیوں کی دھوپ تھی 

نہ مدتوں جدا رہے 
نہ ساتھ صبح و شام ہو 
نہ رشتۂ وفا پہ ضد 
نہ یہ کہ اذن عام ہو 

نہ ایسی خوش لباسیاں 
کہ سادگی گلہ کرے 
نہ اتنی بے تکلفی 
کہ آئنہ حیا کرے 

نہ اختلاط میں وہ رم 
کہ بد مزہ ہوں خواہشیں 
نہ اس قدر سپردگی 
کہ زچ کریں نوازشیں 

نہ عاشقی جنون کی 
کہ زندگی عذاب ہو 
نہ اس قدر کٹھور پن 
کہ دوستی خراب ہو 

کبھی تو بات بھی خفی 
کبھی سکوت بھی سخن 
کبھی تو کشت زعفراں 
کبھی اداسیوں کا بن 

سنا ہے ایک عمر ہے 
معاملات دل کی بھی 
وصال جاں فزا تو کیا 
فراق جاں گسل کی بھی 

سو ایک روز کیا ہوا 
وفا پہ بحث چھڑ گئی 
میں عشق کو امر کہوں 
وہ میری ضد سے چڑ گئی 

میں عشق کا اسیر تھا 
وہ عشق کو قفس کہے 
کہ عمر بھر کے ساتھ کو 
وہ بد تر از ہوس کہے 

شجر حجر نہیں کہ ہم 
ہمیشہ پا بہ گل رہیں 
نہ ڈھور ہیں کہ رسیاں 
گلے میں مستقل رہیں 

محبتوں کی وسعتیں 
ہمارے دست و پا میں ہیں 
بس ایک در سے نسبتیں 
سگان با وفا میں ہیں 

میں کوئی پینٹنگ نہیں 
کہ اک فریم میں رہوں 
وہی جو من کا میت ہو 
اسی کے پریم میں رہوں 

تمہاری سوچ جو بھی ہو 
میں اس مزاج کی نہیں 
مجھے وفا سے بیر ہے 
یہ بات آج کی نہیں 

نہ اس کو مجھ پہ مان تھا 
نہ مجھ کو اس پہ زعم ہی 
جو عہد ہی کوئی نہ ہو 
تو کیا غم شکستگی 

سو اپنا اپنا راستہ 
ہنسی خوشی بدل دیا 
وہ اپنی راہ چل پڑی 
میں اپنی راہ چل دیا 

بھلی سی ایک شکل تھی 
بھلی سی اس کی دوستی 
اب اس کی یاد رات دن 
نہیں، مگر کبھی کبھی

وڈیودیکھنےکےلیےکلک کیجیے