قطعہ
احمد فراز
کبھی تو مل پہلی ملاقات کی طرح
کیوں بگڑا ہی رہتا ہے حالات کی طرح
وہ ایک دوست جو لگتا ہے جان سے پیارا
وقت تو دیتا ہے مگر خیرات کی طرح
حصول دید سے مشروط کب ہے جزبہ دل
مجھے تو پیار تیرے نام پر بھی آتا ہے
میں ہجر و وصل کی حد سے گزر گیا ہوں شائد
تو سامنے بھی نہیں اور نظر بھی آتا ہے
وہ شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر وہ سفر وہ مکاں یاد رہے گا
ہم بھولے ہیں تجھے نہ بھولیں گے
تو یاد ہے ہمیں اور ہاں یاد رہے گا
وڈیودیکھنےکےلیےکلک کیجیے
احمد فراز
قطعہ |
کبھی تو مل پہلی ملاقات کی طرح
کیوں بگڑا ہی رہتا ہے حالات کی طرح
وہ ایک دوست جو لگتا ہے جان سے پیارا
وقت تو دیتا ہے مگر خیرات کی طرح
حصول دید سے مشروط کب ہے جزبہ دل
مجھے تو پیار تیرے نام پر بھی آتا ہے
میں ہجر و وصل کی حد سے گزر گیا ہوں شائد
تو سامنے بھی نہیں اور نظر بھی آتا ہے
وہ شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر وہ سفر وہ مکاں یاد رہے گا
ہم بھولے ہیں تجھے نہ بھولیں گے
تو یاد ہے ہمیں اور ہاں یاد رہے گا
وڈیودیکھنےکےلیےکلک کیجیے