Add caption |
دیکھ کر ہمیں جو چپ چاپ گزر جاتا ہے
کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے
الفت کا جب مزہ ہے کہ وہ بھی ہوں بے قرار
دونوں طرف ہو آگ برابر لگی ہوئی
گزر تو جائے گی تیرے بغیر لیکن
بڑی بے کیف بڑی بے قرار گزرے گی
کھلے جو پھول تو یاد آئی تیرے لب کی ہنسی
قسم خدا کی مجھے ستاتی رہی بہار بہت
گر غفلت سے باز آیا تو جفا کی
تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی
توڑ کر عہد کرم ناآشنا ہو جائیے
بندہ پرور جائیے اچھا خفا ہو جائیے
بھول جانا تو رسم دنیا ہے
آپ نے کونسا کمال کیا
تم کو خبر ہوئی نہ زمانہ جان سکا
ہم چپکے چپکے تم پر کئی بار مر گئے
وڈیودیکھنےکےلیےوڈیوپہ کلک کیجیے
ہم جان سے جائیں گے تبھی بات بنے گی
تم سے تو کوئی راہ نکالی نہیں جاتی
یہ بھی اچھا ہوا کہ اسے پا نہ سکے محسن
ہمارا ہو کہ بچھڑتا تو قیامت ہوتی
جو حیران ہیں تیرے ضبط پہ کہہ دو قتیل ان سے
جو دامن پر نہیں گرتا وہ آنسو دل پہ گرتا ہے
کاش مجھے معلوم ہو جائے تیری سوچ کا محور
تو میں خود کو تراشوں تیرے اندازِ نظر سے
ضد پہ آ جائے کسی بات پہ بچہ جیسے
دل تیرے بعد کچھ اس طرح سنبھالا میں نے
میں کس امید پہ وابستہ کر لوں خواہش اپنی
تیرے مزاج کے موسم کا کوئی اعتبار نہیں
وڈیودیکھنےکےلیےوڈیوپہ کلک کیجیے
یہ سرد شامیں بھی کس قدر ظالم ہیں وصی
بظاہر سرد ہوتی ہیں مگر ان میں دل سلگتا ہے
ایسے بیٹھے ہیں کہ جیسے دیکھا ہی نہیں
یہی انداز تو دیوانہ بنا دیتے ہیں
آگ بجھنے کو جو آئے تو ہوا دیتا ہے
وہ نئے طرز کی ہر روز سزا دیتا ہے
دل کے دریا کو کسی روز اُتر جانا ہے
اتنا بے سمت نہ چل لوٹ کے گھر جانا ہے
تو نے چھیڑا تو اور بگڑ جائے گی
زندگی زلف نہیں کہ سنور جائے گی
اپنے حالات کا بھی احساس نہیں مجھ کو محسن
میں نے اوروں سے سنا ہے کہ پریشان ہوں میں
کمال اس نے کیا اور میں نے حد کردی
کہ خود بدل گیا اس کی نظر بدلنے تک
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے
تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے
خسرو دریا پریم کا الٹی وا کی دھار
جو اترا سو ڈوب گیا جو ڈوبا سو پار
ملنا تھا اتفاق بچھڑنا عجیب تھا
وہ اتنا مجھ سے دور ہے جتنا قریب تھا
چلے تو آؤ تصور میں مگر کچھ تیرنا سیکھو
تم اکثر ڈوب جاتے ہو میری اشکوں کے طوفان میں
وڈیودیکھنےکےلیےوڈیوپہ کلک کیجیے
جو خواب ازل سے دیکھا تھا اس خواں کی یہ تعبیر ملی
اک صبر شکن احساس ملا اک درد بھری تقدیر ملی
اسے یقین کہ میں جان دے نہ پاؤں گا محسن
مجھے یہ خوف کہ پچھتائے گا بہت آزما کہ مجھے
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ ہی رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
اس کے دل پر بھی کڑی عشق میں گزری ہو گی
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماریِ دل نے آخر کام تمام کیا
مر مر کے اگر شام تو رو رو کے سحر کی
یوں زندگی ہم نے تیری دوری میں بسر کی
اس مرض سے کوئی بچا بھی ہے
چارہ گر عشق کی دوا بھی ہے
وڈیودیکھنےکےلیےوڈیوپہ کلک کیجیے
No comments:
Post a Comment